پی آئی اے کا طیارہ کریش لینڈنگ کے باعث گر کر تباہ

4 second read
0

کراچی سے
محمد ندیم جمیل

لاہور سے کراچی آنے والا پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کا مسافر طیارہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب کریش لینڈنگ کے باعث لقمہ اجل بن گیا
اب تک 92 افراد کے جاں بحق ہونے اور دو افراد کے زندہ بچ جانے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
تفصیل کے مطابق لاہور سے کراچی آنے والے پی آئی اے کے ائیر بس اے 320 (پی کے 3808 ) میں 99 افراد سوار تھے جن میں 91 مسافر اور عملے کے 8 افراد شامل تھے۔ یہ پرواز کرونا کی سفری بندش کے بعد مسافروں کی سہولت کے لیے عید کے موقع پرخصوصی طور پر چلائی گئی تھی۔ دوپہر ایک بج کر 10 منٹ پر یہ جہاز لاہور ائیرپورٹ سے اڑا تھا اور اس کو دو بج کر بیس منٹ پر کراچی ائیرپورٹ پر لینڈ کرنا تھا۔ مگر وہ ائیر پورٹ سے صرف ایک منٹ کے فاصلے پر آبادی میں گر کر تباہ ہو گیا۔ اڑان بھری تھی اور اپنے مقررہ وقت پر کراچی پہنچ گئی تھی تاہم لینڈنگ سے چند ہی لمحوں پہلے پرواز کا کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہوگیا۔
اس حادثے میں ابتدائی طور پر اب تک 92 افراد کی ہلاکت جبکہ دو مسافروں کے زندہ بچ جانے کی تصدیق چکی ہے۔ امدادی کاروائی جاری ہے۔
طیارہ ماڈل کالونی کے قریب جناح گارڈن نامی آبادی پر گرا اور اس حادثے میں زمین پر بھی لوگ زخمی ہوئے ہیں اور مکانات اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ حادثے میں زمین پر کسی فرد کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔
وفاقی حکومت نے کراچی میں پی آئی اے کے مسافر طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی تحقیقات کے لیے ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
سی ای او پی آئی اے ارشد ملک نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمعے کی دوپہر پیش آنے والے حادثے کی شفاف انکوائری ہو گی جس میں پی آئی اے یا سی اے اے کا کوئی کردار نہیں ہو گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ جہاز تیکنیکی لحاظ سے مکمل طور پر محفوظ تھا۔
ارشد ملک نے حادثے کی تفصیلات سے اگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ جہاز کے پائلیٹ نے بتایا کہ طیارہ لینڈنگ کے لیے تیار ہے اورکنٹرول ٹاور نے اسے اترنے کے لیے کلیئر قرار دیا اور کہا کہ آپ لینڈ کر جائیں۔ مگر ایئر پورٹ پر آ کر طیارہ واپس ہوا میں ’گو اراؤنڈ‘ کرگیا اورپائلٹ نے دوسری اپروچ پر لینڈ کرنے کا فیصلہ کیا۔ طیارے کے پائلٹ نے بتایا کہ وہ دوسری مرتبہ اپروچ کرے گا۔
اس دوران طیارے میں کیا ہوا یا اس نے کیوں لینڈ نہیں کیا، اس کے بارے میں طیارے کے بلیک باکس اور طیارے میں موجود آواز کی ریکاڈنگ کی تحقیقات کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ طیارے میں کوئی تیکنیکی خرابی تھی یا طیارہ کسی پرندے سے ٹکرایا۔
ارشد ملک نے مزید بتایا کہ جب طیارہ قریب آیا تو اس کے پائلٹ نے بتایا کہ طیارےکا انجن مکمل طور پر بند ہو گیا ہے اور لینڈنگ گئیر پہلے ہی جام ہوچکا تھا۔ اس کے بعد رابطہ منقطع ہوگیا۔
طیارہ ائیر بس 320 جہاز کو سن 2014 میں پی آئی اے میں شامل کیا گیا تھا۔ سول ایوی ایشن کے مطابق جہازوں کی سالانہ انسپیکشن ہوتی ہے اور اس جہاز کی چھ مرتبہ انسپکشن ہوچکی ہے۔ اس کی آخری انسپیکشن گذشتہ برس چھ نومبر کو ہوئی تھی۔ چھ نومبر کو ہونے والی انسپیکشن رواں برس پانچ نومبر تک مؤثر تھی۔
پی آئی اے کے چیف انجینئیرکراچی ائیرپورٹ نے اس طیارے کو اس سال 28 اپریل کو مینٹیننس اینڈ ریویو سرٹیفیکیٹ جاری کیا تھا۔ یہ سرٹیفیکیٹ رواں سال 25 نومبر تک موثر تھا۔
دوسری جانب سول ایوی ایشن حکام نے طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی ہے ۔ زرائع کے مطابق اس ابتدائی رپورٹ کے مطابق لینڈنگ سے پہلے جب پائلٹ نے گئیر کھولے کی کوشش کی تو گئیر نہیں کھلا۔ اور پائلٹ کے مطابق طیارے کے دونوں انجن بند ہوگئے تھے،طیارہ ایک سے زیادہ مرتبہ پرندوں سے بھی ٹکرایا۔
ابتدائی رپورٹ کےمطابق اسی دوران طیارےکے دونوں انجن جزوی طور پر بند ہوگئے، انجنوں سے کم طاقت ملنے کے سبب جہاز کی بلندی انتہائی کم ہوتی گئی اور کچھ ہی دیر میں جہاز اپنی بلندی برقرار نہ رکھ سکا اورطیارہ رن وے پر پہنچنے سے پہلے ہی آبادی والے علاقے میں مکانات سے ٹکرا گیا، جس وقت طیارہ مکانات کی بالائی منزل سے ٹکرایا اس وقت وہ گلائیڈ کر رہا تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی موجود ہے کہ طیارے کے پائلٹ نے تباہی سے 19 منٹ قبل کراچی ائیرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کرنے کی کوشش کی مگر ایمرجنسی لینڈنگ کے ضروری انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے طیارے کو ٹیک آف کرالیا۔ دوپہر دو بجکر 20 منٹ پر طیارہ عین رن وے تک پہنچ گیا، مگر ہنگامی لینڈنگ کے مناسب انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے کپتان نے طیارے کو واپس اڑا لیا۔ دوبارہ اڑان بھرتے ہی پائلٹ نے ایک چکر لگانے کیلئے طیارے کو الٹے ہاتھ کی طرف موڑا اور شاہ فیصل کالونی، ملیر اور نیشنل ہائی وے سے ہوتے ہوئے لینڈنگ کیلئے دوبارہ اپروچ لینے کی کوشش کی۔ ذرائع کے مطابق جہاز کے پہیئے کھولنے کے لیے کپتان نے آخری حربے کے طور پر سسٹم کو پمپ کیا تو جہاز کے پہیئے کھل گئے مگر اس وقت تک جہاز کا ایک انجن فیل ہوچکا تھا۔ پائلٹ نے ایئر ٹریفک کنٹرول کو اس دوسری ہنگامی صورتحال سے بھی آگاہ کیا اور طیارے کو ہر ممکن مہارت سے ایئرپورٹ تک لے جانے کی کوشش کی مگر اس دوران جہاز کا دوسرا انجن فیل ہوا تو طیارہ خوفناک حادثے کا شکار ہوگیا۔
ایک اور ذریعے کے مطابق دوپہر دو بج کر 20 منٹ پر پائلٹ نے کنٹرول ٹاور کی ہدایت کے مطابق طیارے کے پہیئے کھلے بغیر اور کسی ہنگامی انتظامات نہ ہوتے ہوئے ایمرجنسی لینڈنگ کیلئے رن وے کو ٹچ کیا تھا اور کافی چنگاریاں اٹھنے پر پائلٹ دوبارہ ٹیک آف کرگیا۔
جاں بحق افراد کی لاشیں جناح ہسپتا ل اور سول ہسپتا ل منتقل کی گئیں ہیں۔ جناح اسپتال کراچی کی ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ طیارہ حادثے کے 37 افراد کی لاشیں جناح اسپتال منتقل کی گئی ہیں۔ اور اب تک 6 زخمی لائے گئے ہیں۔ دوسری جانب سول اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سول اسپتال میں 20 لاشیں لائی گئی ہیں۔ اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والے افراد میں اب تک 5 افراد کی شناخت ہوئی ہے۔ محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد کی شناخت کے لیے ڈی این اے شروع کیا جاچکا ہے۔ میتوں کے ڈی این اے جناح اور سول اسپتال میں لیے جارہے ہیں۔ ڈی این اے کے لئے لواحقین کے نمونے بھی لئے جائینگے۔ امید ہے ڈی این اے کے نتائج 9 سے 10 گھنٹے میں آجائیں گے۔
وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان نے اس حادثے پر اپنے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس مشکل گھڑی میں پورا پاکستان طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کے دکھ میں برابر کا شریک ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے اس حادثے پر افسوس کرنے والوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔
آصف علی زرداری، نواز شریف، وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی اس حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین نے دلی تعزیت اور ہمدری کا اظہار کیا ۔

Load More Related Articles
Load More By Muhammad Nadeem Jamil
Load More In اردو

Leave a Reply

Check Also

وادی تانگیر کو قدرتی آفات کا سامنا ہے

حافظ تانگیری گلگت بلتستان کے حسین وادی تانگیر جو کہ ضلع دیامر میں واقع ہے تانگیر(80) اسی ہ…