قدیم ثقافت کا عملی نمونہ ڈھائی سو سال پرانا تاریحی عمارت مسمار ہونے کا خطرہ

5 second read
0

پشاور سے
گل حماد فاروقی

قدیم ثقافت کا عملی نمونہ ڈھائی سو سال پرانا تاریحی عمارت مسمار ہونے کا خطرہ ۔ تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی اداروں سے اس ثقافتی ورثے کی تحفظ کی اپیل
ملک بھر سے تاریحی اہمیت کے حامل آشیاء کو یکجا کرکے ایک تاریحی عمارت تعمیر کی گئی تھی جو اب تباہی کے دہانے پر ہے۔ تہکال میں یونیورسٹی روڈ پر ویلیج ریسٹورنٹ کے نام سے ایک نہایت خوبصورت عمارت ہے جس میں لکڑی کی بہت عمدہ کام ہوا ہے۔ یہ عمارت سال 1999میں شروع ہوا تھا اور 2005 میں مکمل ہوا تھا جس پر اس وقت ڈھائی کروڑ روپے کی لاگت آئی تھی۔ یہ عمارت 8 کنال پر محیط ہے اور 10 نہایت قیمتی دروازے ہیں جس میں ایک دروازہ ڈھائی سو سال پرانا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں 20 کھڑکیاں 42 ستون اور ستون کے اوپر شاہتیر رکھنے والا سرائے بھی نہایت قدیم ثقافت کا مظہر ہے۔
یہ عمارت ایک کرائے کے زمین کے تکڑے پر کھڑاکیا گیا ہے۔ خالد ایوب جو ایک نہایت باذوق انسان ہے اور ملک کے ثقافت، تہذیب اور روایت کو زندہ رکھنے کا نہایت شوقین ہے۔ انہوں نے ملک بھر سے قدیم دور کے لکڑی کی بنی ہوئی چیزیں اکھٹا کرکے بڑی مشکل سے یہاں پہنچایا۔ چونکہ یہ چیزیں سینکڑوں سال پرانی ہونے کے ناطے ان کو پشاور منتقل کرنا اتنا آسان نہں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ جنوبی اور شمالی وزیرستان میں ایک نہایت پرانی تاریحی عمارت کی دروازے اور کھڑکیاں اس کا مالک بیچنا چاہتا تھا جب میں نے قیمت پوچھی تو انہوں نے کم دام لگایا مگر میں نے دگنا قیمت ادا کرکے یہ چیزیں حاصل کی اور اس عمارت میں لگائے۔
خالد ایوب کا کہنا ہے کہ میرا شوق تھا کہ میں ایک ایسی عمارت تیارکروں جس میں ملک بھر کی تما م ثقافتوں کا نمونہ موجود ہو اور لوگ اس کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں گے مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کسی نے مجھے دو لفظ شکرئے کے بھی نہیں بولے۔ انہوں نے کہا کہ اس زمین کا مالک کوئی اور ہے میں نے صرف کرائے پر حاصل کیا ہے اب ستم ظریفی یہ ہوئی کہ ایک طرف بس ریپیڈ ٹرانزٹ یعنی BRT یہاں سے گزر رہی ہے جس نے پشاور کے دیگر کاروباری حضرات کی طرح میرا کاروبار بھی تباہ کیا سارا ٹریفک یہاں سے دوسری طرف منتقل ہوا اور دوسرا کرونا وائیریس کی وجہ سے لاک ڈون لگا ہے جس سے یہ ریسٹورنٹ بند پڑا ہے اور میں جیب سے تین چار لاکھ روپے اس کا کرایہ، اخراجات، چوکیداروں اور عملہ کا تنخواہیں ادا کررہاہوں۔
ان کہا مزید کہنا تھا کہ میں اسے چلانا چاہتا تھا مگر اب یہ بند پڑا ہے اور مالک جائداد کرائے کا تقاضا کررہے ہیں تو اب میرے پاس اس کے علاو ہ کوئی اور چارہ نہں ہے کہ میں اسے مسمارکروں۔عارف خلیل جو پاکستانی ثقافت پر گہرا نظر رکھتا ہے ان کا کہنا ہے کہ یونیسکو جیسے بین الاقوامی اداروں کو چاہئے کہ وہ آگے بڑھے اور اس قومی ورثے کی تحفظ کرے۔ خالد ایوب کا مطالبہ ہے کہ سرکاری یا غیر سرکاری اداروں کے علاوہ اگر اقوام متحدہ کا ادارہ برائے تحفظ ثقافت یونیسکواسے اپنے تحویل میں لے لیں اوراس کا اخراجات برداش کرے تو میری دلی تمنا پوری ہوگی اور یہ عمارت مسمار ہونے سے بچ سکتا ہے۔ انہوں نے صوبائی حکومت سے بھی اپیل کی ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ، سیاحت، ثقافت بھی اس تاریحی ورثے کو بچانے میں کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے۔
خالد ایوب کے مطابق اس تاریحی عمارت کا محتلف ممالک کے سفیروں، وزراء، طلباء اور سیاحوں نے دورہ کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ چین کے سفیر نے جب یہاں کا آکر اس عمارت کو دیکھا تو ان کا نعرہ تھا کہ یہ پاک چین دوستی کا مرکز ہوگا۔ اس عمارت میں لوگ دور دور سے آکر تھوڑی دیر کیلئے سستاتے تھے اور یہاں تصویریں نکال کر چلے جاتے تھے اور ہر کوئی اس کا تعریف کئے بغیر نہں رہتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ان کو مفت زمین فراہم کرے تو وہ اس قومی ورثے کو یہاں سے بحفاظت نکال کر اس زمین پر ایک تاریحی عمارت تیارکرنے کروں گا تاکہ یہ چیزیں ضائع نہ ہو۔ واضح رہے کہ اس عمارت میں جتنے بھی دروازے لگے
ہیں ان پر ہاتھ سے نہایت بہترین کشیدہ کاری کا کام ہوا ہے۔

Load More Related Articles
Load More By Gul Hamad Farooqui
Load More In اردو

Leave a Reply

Check Also

شوکت یوسفزئی کو اسلام اباد ایئرپورٹ پر روک لیا گیا

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کو ایک مرتبہ پھر اسلام اباد…