شانگلہ بیٹے نے باپ، چچا نے بھائی کا بدلہ لیتے ہوئے بھتیجے اور نوجوان طالب علم کو معمولی تنازعہ پر قتل کیا گیا ۔ پولیس۔

4 second read
0

شانگلہ پولیس کا دو اندھے قتل کی مقدمات کو ٹریس کرنے کے حوالے سے ضلعی پولیس سربراہ شانگلہ سجاد احمد صاحبزادہ اور ایس پی انوسٹی گیشن شانگلہ محمد زمان کا دفتر میں پریس کانفرنس کا انعقاد

شانگلہ پولیس نے دو اہم قتل کی چیلنجز مقدمات کو باریک بینی سے ٹریس کرکے اصل حقائق منظر عام پر لایا جاکر ملزمان گرفتار کرلئے گئے ہیں

مورخہ 28مارچ 2023کو ارشد علی نے تھانہ دندئ میں رپورٹ کی کہ ان کا والد محمد فاروق کسی نے اسلحہ آتشین سے قتل کیا ہے

مقامی پولیس تھانہ دندئ کی انتھک محنت اور کوششوں سے معلوم ہوا کہ رپورٹ کنندہ ارشد علی خود اپنے والد محمد فاروق کا قاتل نکلا

ارشد علی کی والدہ بی بی سفیانو سے معلوم ہے کہ انھوں نے اپنے والد محمد فاروق کو گھریلوں ناچاقی کی بنا پر بذریعہ اسلحہ اتشین قتل کیا تھا اور پھر خودمقامی تھانے میں جاکر ملزم /ملزمان نامعلوم کے خلاف رپورٹ کی

مقامی پولیس تھانہ دندئ نے ملزم سے آلہ قتل برآمد کرکے تفتیش مکمل کرنے کے بعد ملزم کو جیل بھیج دیا تھا

مورخہ 17نومبر کوملزم ارشد علی کے ورثا ء والدہ ،چچاگان ،اور دادا،اور بہنیں کورٹ میں پیش ہوئے اور اپنے164 ض ف بیان میں کہا کہ ہم نے ملزم ارشد علی کو معاف کیا ہے جس کے بنا پر ملزم کورہا کیا گیا

رہائی کے فوراََ بعد مقتول ارشد علی لاپتہ ہو گیا

رپورٹ کے مطابق رہائی کے بعد ملزم جاوید جو کہ مقتول ارشد علی کا چچا ہے مقتول ارشد علی کو اپنے ساتھ لے گیا تھا ان کا مردہ یا زندہ ہونے کے کوئی شواہد نہیں مل رہے تھے

جس پر ضلعی پولیس سربراہ سجاد احمد صاحبزادہ نے نوٹس لیتے ہوئے محمد زمان ایس پی انوسٹی گیشن شانگلہ کی قیادت میں جے آئی ٹی تشکیل دیتی ہوئی خود سپر وژن کرتے رہے اور انہیں سختی سے ہدایات دی کہ ایک ہفتہ کے اندر اندر مغوی کو برآمد کیا جائے جبکہ ملزمان نامعلوم کو جلد ٹریس کرکے گرفتار کیا جائے

جے آئی ٹی میں ایس پی انوسٹی گیشن محمد زمان، ڈی ایس پی بشام جمعہ رحمن، ایس ایچ او تھانہ دندئ محمد عارف، انسپکٹر عثمان منیر، تفتیشی افسر بختی خان اور انچارج ڈی ایس بی سید وزیر شامل تھے

مقتول ارشد علی کی گمشدگی کے بارے میں انکوائری زیر دفعہ156 ضمن تین جاری تھی جس میں بعد میں مذکوریہ کی عدالت مجاز میں 164 ض ف دعویداری پر درجہ ذیل(اٹھ) ملزمان کے خلاف بجرم 365/149 مقدمہ درج رجسٹر ہوا

ملزمان میں محمد جاوید، گل فاروق، عمر فاروق، نصیب فاروق، شمس الاکبر، بخت ذر ،سرور پسران صنومبر سکنہ سیرئی میرہ اور ظاہر ذار ولد ملتان خان سکنہ سیرئی میرہ شامل تھے

مقدمہ میں تفتیش افیسر بختی خان نے تفتیش شروع کی چونکہ مقدمہ ایک حساس نوعیت کا تھا، ایک نوجوان لاپتہ تھا جس کے زندہ یا مردہ ہونے کے بارے میں کسی کو علم نہیں تھا

آٹھ ملزمان میں سے سات ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ایک ملزم بی بی اے پر ہے

جے آئی ٹی نے ہر پہلو سے تفتیش کی اور جدید تفتیشی آلات کی مدد بھی لی جس سے دوران جے آئی ٹی انٹاروگیشن ملزم جاوید نے اعتراف جرم کی جس کی نشاندہی پر مقتول ارشد علی کی لاش دریائے سندھ کے کنارے بمقام میدان میرہ میں ایک بڑے غار نما پھتر کے پیچھے ریت میں چھپائی ہوئی تھی

مقدمہ میں برامدگی لاش دفعات302/201 کی ایزادگی بھی کی گئی

الہ قتل پستول تیس بور ایک عدد کلہاڑی برآمد کی گئی ہے مقدمہ زیر تفتیش ہے

وجہ عداوت مقتول نے ان کے بھائی کو بے دردی سے قتل کرنا بیان ہوا

اسی طرح مورخہ 21جنوری کو ثاقب ریاض ولد محمد ریاض سکنہ اشاڑ سر شاپور نے مقامی پولیس کو یوں رپورٹ کی ،کہ ان کے بھائی مقتول شاہد حسین ولد محمد ریاض جو کہ پشاور میں میڈیکل کالج سے بی ایس این کررہا تھا جو ایک ہفتہ پہلےگھر خود آیا ہوا تھا وہ اپنے چچازاد گان مسمیان عمیر نواز ولد محمد نواز، محسن فراز ولد سرفراز کے ساتھ شکار کے غرض سے جنگل برگونوں شونیال سرشاہ پور گئے ہوئے تھے

بوقت عشاء مجھے اطلاع ملی کہ ان کے بھائی شاہد حسین اپنے ساتھیوں سے جنگل میں کہیں پس و پیش ہوچکا ہے

جس پر مقامی پولیس ہمراہ دیگر رشتہ داران نے جنگل مذکورہ جاکر تلاش اور پتہ براری شروع کی

مذکورہ کی لاش بمقام برگونوں جنگل میں قتل شدہ برآمد ہوئی

جس کو نامعلوم ملزم/ملزمان نے بذریعہ اسلحہ اتشین سے فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا

مقتول کو بغرض پوسٹ مارٹم کروڑہ ہسپتال لایا گیا

مقامی پولیس نے مقتول کے بھائی ثاقب ریاض کے مدعیت میں نامعلوم ملزم/ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کی جس پر مقامی پولیس نے تفتیش شروع کی

ضلعی پولیس سربراہ شانگلہ سجاد احمد صاحبزادہ نے ایس پی انوسٹی گیشن شانگلہ محمد زمان کی قیادت میں ایک تفتیشی کمیٹی تشکیل دی، کمیٹی میں ڈی ایس پی الپوری شاہ حسین، ایس ایچ او تھانہ کروڑہ محمد افضل، تفتیشی آفسیر زیارت خان شامل تھے

کمیٹی نے جائے واردات سے تمام شواہد اکھٹے کرلئے، مقتول و دیگر ساتھیوں کا کال ڈیٹا ریکارڈ، و جیوفنسنگ کی

متعدد مشکوک افراد کو انٹاروگیٹ کئے گئے

پولیس سورس /مخبران کے ذریعے معلومات کی گئی

ملزمان امتیاز علی اور شاہد علی کی نشاندہی الہ قتل اسلحہ آتشین رائفل معہ 03عدد کارتوس برآمد کرلئے گئے

وجہ عداوت ہر دوملزمان نے مقتول کو اس جنگل میں شکار کے لئے انے سے روکا رکھا ہوا تھا

قتل کی دو اندھے مقدمات کو ٹریس کرنے پر ضلعی پولیس سربراہ شانگلہ سجاد احمد صاحبزادہ نے تمام افسران کو نقد انعام اور توصیفی سرٹیفکیٹ دئیے

Load More Related Articles
Load More By Our Correspondent
Load More In خبرٰیں

Leave a Reply

Check Also

بچوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے نادرا سے منسوب اعلامیہ فیک ہے۔

رپورٹ: مہرین خالد کچھ دنوں پہلے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ نظروں سے گزری، گزرنا کیا تھا ایک کے…