مقبوضہ وادی کشمیر میں 46علاقوں کو ریڈزون قرار دے دیاگیا
سرینگر )ساوتھ ایشین وائر(جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کے کیسزمیں اضافہ ہورہا ہے محکمہ صحت نے اس مہلک بیماری سے نمٹنے کے لیے ریڈ اور بفر زون بنا کر کلسٹرز پر قابو پانے کی حکمت عملی نافذ کردی ہے۔
جموں و کشمیر میں جمعے کی شام تک جموں و کشمیر میں کورونا کے مثبت کیسز کی کل تعداد 221ہوگئی۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق جموں و کشمیر انتظامیہ کے پرنسپل سکریٹری روہت کنسل نے اطلاع دی کہ جموں و کشمیر میں کوروناوائرس کے متاثرین کی کل تعداد بڑھ کر 207ہوگئی ہے۔وادی کشمیر میں168 جبکہ جموں میں 39 کیسز ہیں۔ چار افراد اب تک صحتیاب ہوئے ہیں جبکہ چار کی موت ہوچکی ہے۔ لداخ کے 14کیسوں میں سے 10صحتیاب ہو چکے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس سے اب تک چار اموات ہو چکی ہیں۔
مقبوضہ کشمیرمیں انتظامیہ نے کپواڑہ کے دواورشہر سرینگر کے کئی علاقے ریڈزون میں تبدیل کرنے کے احکامات جاری کردیئے جبکہ ڈپٹی کمشنر کپواڑہ نے کروناوائرس سے نمٹنے کے لئے صوبائی انتظامیہ کی جا نب سے تعینات کئے گئے ملازمین کوآگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کپواڑہ میں مکمل طورپرلاک ڈاون کیاجائیگالہذا انہیں اپنی ڈیوٹیوں پرحاضر رہناہوگا۔
مقبوضہ کشمیرمیںڈپٹی کمشنر سرینگر کا کہنا ہے کہ ضلع کو 25زونوں میں تقسیم کیا گیا ہے جہاں پر پانچ ہزار کے قریب آفیسران اور اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔ 800سو کے قریب افراد نے ٹرول ہسٹری چھپاکر اس طرح کی صورتحال کو جنم دیا ہے۔
انہوںنے کہاکہ شہر میں فی الوقت 14علاقوں کو ریڈ زون میں رکھا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ سرینگر ضلع کو 25زونوں میں تقسیم کیا گیا جہاں پر پانچ ہزار کے قریب آفیسران اور اہلکاروں کو ڈیوٹی پر مامور کیا گیا ہے تاکہ وہ لوگوں کی مشکلات کا ازالہ موقع پر ہی کر سکیں۔
مقبوضہ کشمیرمیںکوروناوائرس کوپھیلنے سے روکنے کیلئے جاری لاک ڈاون کے دوران کشمیرمیں جمعے کے روز معمول کی عوامی ،تعلیمی ،کاروباری اوردفتری سرگرمیاں مفلوج رہیں ،کیونکہ لاک ڈاون کے تحت امتناعی احکامات عائدکئے گئے ہیں ۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق لوگوں کو جمعہ نماز اپنے گھروں میں ہی اداکرنے کیلئے کہاگیا جس کی وجہ سے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد سمیت بیشتر مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی نہ ہوسکی۔ جمعہ کوبھی شہرسری نگرسمیت کشمیرسے سبھی اضلاع میں لوگ گھروں میں ہی محدود رہے ۔سری نگرکومختلف اضلاع سے ملانے والی شاہراہوں ،بین الاضلاعی سڑکوں اورلنک روڈز پربھی پولیس اورفورسزنے رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں جبکہ جگہ جگہ چیک پوائنٹ پوسٹس قائم کی گئی ہیں جہاں سے لازمی خدمات سے منسلک افسروں ،ڈاکٹروں اورملازمین کے بغیرکسی بھی شہری کوپیدل یاگاڑیوں میں سوارہوکر آگے جانے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔