گل حماد فاروق
چترال میں کرونا وائریس کی وباء کے حلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والے تحصیل میونسپل انتظامیہ کے عملہ کی تنخواہیں تین ماہ سے بند۔ غریب ملازمین کے گھروں میں فاقہ کشی تک نوبت پہنچ گئی۔
تفصیلات کے مطابق جب سے کرونا وائریس کا وباء پھیلی ہے چترال میں تحصیل میونسپل انتظامیہ کے اہلکار دن رات اس موذی مرض کے حلاف صف اول میں لڑ رہے ہیں۔ لواری ٹنل سے لیکر چترال اور دروش میں مقیم تمام قرنطینہ مراکز، عوامی مقامات، مساجد، ہسپتال اور بازاروں میں بھی جراثیم کش سپرے کے ساتھ ساتھ صفائی ستھرائی کا بھی حیال رکھتے ہیں۔ اگر کرونا وائریس کے حلاف کہیں کام نظر آتا ہے تو وہ صرف ریسکیو 1122 کا اور تحصیل میونسپل انتظامیہ کے عملہ کا جو لوگوں میں سینٹائزر، دستانے اور ماسک بھی مفت تقسیم کررہے ہیں۔
TMA چترال نے تحصیل میونسپل آفیسر مصباح الدین کے نگرانی میں لواری ٹنل براڈام، دروش اور چترال کے محتلف عوامی مقامات اور چوراہوں میں پانی کے ٹینکی رکھ کر اس کے ساتھ صابن بھی رکھا ہوا ہے تاکہ لوگ بار بار صابن سے ہاتھ دھوکر اس موذی مرض کے حملے سے بچ سکے کیونکہ اس کا وحد علاج احتیاط اور صفائی ہے۔
ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے ٹی ایم اے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ہم دن رات محنت کرکے کام کرتے ہیں اور قرنطینہ مراکز کے اندر بھی جاکر جراثیم کش سپرے کرتے ہیں جہاں ہماری جانوں کو بھی حطرہ ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم تین مہینوں سے تنخواہ سے محروم ہیں۔ چترال میں تقریباً ڈیڑھ سو کا عملہ بغیر تنخواہ کے کام کرتے ہیں اور اب رمضان کے مہینے میں اکثر اس عملہ کے گھروں میں افطاری کا بھی بندوبست نہیں ہوتا۔
تحصیل میونسپل انتظامیہ کے اہلکاروں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ رمضان المبارک کے اس بابرکت مہینے میں ان کو بھی تین ماہ کے بقایاجات اور موجودہ تنخواہ دیاجائے تاکہ وہ بھی اپنے بچوں کے ساتھ صحیح طریقے سے افطاری کرے اور عید کیلئے بچوں کیلئے نئے کپڑے بھی خرید سکے۔