رمضان المبارک اور صبر و برداشت

0 second read
0

رمضان المبارک کے بابرکت اور باسعادت لمحات جاری ہیں جہاں عوام و خواص اپنے اپنے انداز سے حکم خداوندی کی بجاآوری کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے اور اپنے نفس و جذبات کو کنٹرول کرنے کے پریکٹس میں لگے ہوئے ہیں۔ ایسے میں کہیں سے خبرہے کہ ایک شخص نے روزہ کے دوران شور کرنے کی وجہ سے ایک چھوٹی بچی کو قتل کردیاہے۔ ایک اور خبر کے مطابق شربت میں چینی کم ڈالنے کے ’’پاداش‘‘ میں ایک روزہ دار نے دو جانوں سے زندگی گزارنے کا حق چھین لیاہے۔ اسی طرح گرد و نواح میں روز لڑائی جھگڑوں اور تندو تیز جملوں کے تبادلہ کی اطلاعات ملتی ہیں۔ رمضان کے دوران یہ سب کچھ اس لیے ہوتاہے کہ بہت ساری دیگر عبادات کی طرح لوگوں نے روزہ کو بھی عبادت کے بجائے محض ایک فیشن یا رسم سجھ رکھا ہے، ورنہ یہ نہیں ہوسکتا کہ کسی شخص کی عبادت دوسروں کے لیے وبال جان بن جائے۔ کتنی حیرت ہے کہ بعض گھروں میں ایک روزہ دار کے مزاج اور طبیعت کی وجہ سے پورا خاندان تکلیف و مصیبت میں مبتلا ہوجاتاہے۔ اگر لوگ روزہ کو حکم الٰہی کے تحت نیکیاں کمانے اور تقویٰ کے حصول کا ذریعہ سمجھ کر خالص عبادت کے انداز میں رکھتے تو پھر کبھی بھی روزہ کی وجہ سے کوئی گالم گلوچ یا لڑائی جھگڑے پر نہ اتر آتا اور نہ ہی ’’روزہ گزارنے‘‘ کے لیے لوگ فضولیات اور ناجائز امور میں مبتلا ہوجاتے۔ اس قسم کے لوگوں کے بارے میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے کہ کتنے روزہ دار ایسے ہیں جن کو روزہ رکھنے سے سوائے بھوک و پیاس کے اور کچھ نہیں ملتا۔ قرآن و حدیث کی تعلیمات پر غور کرتے ہوئے یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ روزہ انسان کے لیے تقویٰ اور صبر و برداشت کا باعث ہے۔ روزہ اگر ایک طرف خالص حکم خداوندی ہے تو دوسری طرف یہ مسلمان کے لیے اپنے نفس، خواہشات اور جذبات پر کنٹرول رکھنے کا ایک تجربہ بھی ہے، کہ آدمی جس طرح کھانے پینے سے اجتناب کرکے صبر و برداشت کرتاہے، اسی طرح وہ اپنی خواہشات اور جذبات پر قابو رکھ کرگالم گلوچ، لڑائی جھگڑے اور دیگرگناہوں سے بھی پرھیز کرے گا۔ روزہ صرف یہ نہیں ہے کہ آدمی صبح سے شام تک کھانے پینے سے روکا رہے بلکہ کھانے پینے کے ساتھ ساتھ دیگر عملی اور اخلاقی گناہوں سے بچنا بھی ضروری ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’جب تم میں سے کوئی کسی دن روزے سے ہو تو وہ فحش گوئی نہ کرے، نہ جہالت والا کوئی کام کرے، اگر کوئی شخص اس سے گالی گلوچ یا لڑائی جھگڑا چاہے تو وہ (جواب میں) کہے: میں روزہ دار ہوں، میں روزہ دار ہوں‘‘۔ اسی طرح ایک اور حدیث کا مفہوم ہے کہ روزہ صرف کھنا پینا چھوڑنے کا نام نہیں بلکہ روزہ تو ہر بے ہودہ بات، کام اور جنسی خواہشات پر مبنی حرکات اور کلام سے بچنے کا نام ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ ’’جس نے روزہ رکھ کربری بات اور برے عمل کو نہ چھوڑا تو خدا کو اس کی کچھ حاجت نہیں کہ وہ کھانا پینا چھوڑ دے‘‘۔ اللہ تعالیٰ نے روزہ کی فرضیت والی آیت میں لفظ ’’لعلکم تتقون‘‘ ارشاد فرماکر روزہ کی علت یہی ذکر کی ہے کہ انسان میں گناہوں سے بچنے کی صلاحیت پیدا ہوجائے اور انسان کسی بھی گناہ پر آمادہ کرنے والی خواہش اور جذبہ پر کنٹرول حاصل کرنے کا تجربہ کرے۔ اگر اسی سوچ کے تحت کوئی روزہ رکھتاہے تو پھر یہ روزہ اس پر بوجھ بن کر اس کے مزاج میں تیزی اور غصہ کا باعث نہیں بنے گا بلکہ اس کی طبیعت میں مزید نکھار اور تازگی آئے گی۔ عموماً لوگوں کے انداز اور گفتگو سے یہی اندازہ ہوتاہے کہ وہ روزہ کو محض ایک رسم کے طور پر رکھتے ہیں اور کسی بھی جائز و ناجائز کی تمییز کیے بغیر صرف افطاری کے انتظار میں دن گزارتے ہیں۔ اللہ معاف فرمائے کچھ لوگ تو رمضان میں سارا دن لڈو کھیل کر، فلمیں دیکھ کر یا اور کوئی بیہودہ کام کرکے ’’روزہ گزاری‘‘ کے نام سے شام کردیتے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ کی عبادت اپنے لیے اتنی مصیبت اور تکلیف سمجھ کر کوئی وقت گزارے گا تو نتیجہ میں نوبت ضرور لڑائی جھگڑے اور بدزبانی تک پہنچے گی اور ہم اسی طرح روز برے واقعات کے بارے میں سنیں گے، حالانکہ روزہ کو ایک حدیث میں نصف صبر سے بھی تعبیرکیاگیاہے کہ جہاں ہرطرف ہرعمل میں صبروبرداشت اور تحمل کی فضا نظر آئے گی۔ الغرض رمضان المبارک کا مہینہ جاری ہے ہم سب پر لازم ہے کہ اس مہینہ کو اپنے گناہ بخشوانے اور زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کے لیے غنیمت سمجھ کر پورا وقت عبادت میں گزاریں یا کم از کم گناہوں سے تو ضرور بچ کے رہیں۔ ضروری ہے کہ ان مبارک لمحات میں لڑائی جھگڑوں اور بدکلامی سے بچاجائے کیونکہ ایسا کرنے سے آدمی کا روزہ برباد ہوجاتاہے۔ باہرعوامی جگہوں میں احتیاط کیاجائے اور ساتھ اپنے گھر کے افراد پر بوجھ بننے کے بجائے ان سے نرم رویہ رکھاجائے۔

Load More Related Articles
Load More By News desk
Load More In بلاگ/ کالم

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also

وادی تانگیر کو قدرتی آفات کا سامنا ہے

حافظ تانگیری گلگت بلتستان کے حسین وادی تانگیر جو کہ ضلع دیامر میں واقع ہے تانگیر(80) اسی ہ…