وادی کیلاش بریر میں دو ہزار میوہ دار پودے مفت تقسیم کئے گئے

0 second read
0

چترال: وادی کیلاش بریر میں نرالے انداز سے شجر کاری مہم کا آغاز کردیا گیا۔ اس خوبصورت وادی میں دو ہزار پھل دار پودے مفت تقسیم کئے گئے اور پودے بھی لگواکر شجر کاری مہم کا آغاز کیا گیا مگر اس مرتبہ کسی اہم شحصیت کی بجائے علاقے کے خواتین اور بچوں سے پودے لگوائے گئے تاکہ ان میں ان پودوں کے ساتھ اپنائیت کا احساس ہو۔ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے چلغوزہ پراجیکٹ کے زیر اہتمام محکمہ جنگلات کی اشتراک سے وادی بریر میں علاقے کے لوگوں کو ذریعہ معاش پیدا کرنے اور جنگلات پر بوجھ کم کرنے کی عرض سے دو ہزار پھل دار پودے مفت تقسیم کئے گئے۔
اس سلسلے میں کمیونٹی بیسڈ سکول بریر میں ایک تقریب بھی منعقد ہوا جس میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ کثیر تعداد میں کیلاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے خواتین اور بچوں نے بھی شر کت کی۔ ایف اے او چلغوزہ پراجیکٹ کے صوبائی کو آرڈینیٹر اعجاز احمد نے پودے لگانے اور اس کی نگہداشت کی ٹیکنیکل طریقے پر روشنی ڈالی کہ کتنے فاصلے پر پودے لگانا چاہئے اور لگاتے وقت مٹی میں کیا ملانا چاہئے تاکہ یہ پودے حراب نہ ہو اور جلدی فروغ پاسکے۔
محکمہ جنگلات کے ایس ڈی ایف او عمیر نواز نے اپنے حیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے لوگ زیادہ تر جنگل کی لکڑی استعمال کرتے ہیں تو ان پودوں سے ان کو ایک طرف اگر پھل ملتا ہے جسے بیچ کر یہ لوگ اپنے لئے رزق حلال کماسکتے ہیں تو دوسری طرف اس کی شاح تراشی کرکے ان کو جلا بھی سکتے ہیں اور یوں جنگل پر بوجھ کم ہوگا۔
اعجاز احمد نے بتایا کہ وہ ان کیلئے ایک ایسے چولہے کا بندوبست کرتا ہے جس میں لکڑی کی بجائے متبادل توانائی خرچ ہوتی ہو اور وہ کافی دیر تک گرم بھی رہتا ہے اس کے علاوہ اس علاقے کے لوگوں سے باغات لگانے کا مقابلے کروائیں گے جس کا باغ ہر لحاظ سے بہتر ہوگا ان کو انعام دیا جائے گاتاکہ ان کو دیکھ کر دوسرے لوگ بھی اس طرف راغب ہوسکے۔
وادی بریر کے چلغوزہ فارسٹ پروٹیکشن اینڈ کنزرویشن کمیٹی کے صدر عنت بیگ کیلاش نے اس موقع پر محکمہ جنگلات اور چلغوزہ پراجیکٹ کے اہلکاروں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس علاقے میں پھل دار پودے لوگوں میں مفت تقسیم کئے کیونکہ یہاں کے لوگ نہایت غریب ہیں اور وہ یہ پودے لگا کر اس کا میوہ بازار میں فروخت کرسکتے ہیں جس سے ان کے گھر کا چولہا جلتا رہے گا۔ اس تنظیم کے جنرل سیکرٹری شمس الربی نے کہا کہ اس منصوبے سے اس علاقے کے لوگوں کا بھی قسمت بدلے گا اور لوگ پھل دار پودے لگا کر ان سے خود بھی پھل کھائیں گے اور اسے فروخت کرکے گھر کا خرچہ بھی نکال سکتے ہیں۔
چند کیلاش خواتین نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ زیادہ تر کھانا پکنے اور خود کو گرم کرنے کیلئے جنگل کی لکڑی جلاتے ہیں لہذا وفاقی اور صوبائی حکومت ان کیلئے متبادل ذرائع یعنی گیس یا سستی بجلی کا بندوبست کرے تاکہ وہ لکڑی کی بجائے گیس یا بجلی استعمال کرے اور جنگل کی کٹائی کو روکا جاسکے۔
آحر میں علاقے کے خواتین وحضرات اور بچوں میں دو ہزار پھل دار پودے مفت تقسیم کئے گئے جنہیں لے کر خوشی خوشی وہ لوگ اپنے کھیتوں میں لگانے لگے۔ اس تقریب میں شدید سردی کے باوجود کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

Load More Related Articles
Load More By Gul Hamad Farooqui
Load More In خبرٰیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also

شانگلہ پورن میں پک اپ کھائی میں گرگئی، ایک ہی گھر کے دو خواتین جاں بحق چار افراد زخمی

شانگلہ کے علاقہ بر پورن میں پک اپ گاڑی کھائی میں گرگئی جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے دو…