خصوصی بچوں کیلئے بنوں میں خصوصی سکول

13 second read
0

تحریر: مہرین خالد
ضلع بنوں میں خصوصی بچوں کا واحد سرکاری اسکول جو خصوصی بچوں کو نئی زندگی کی راہ پر گامزن کر رہا ہے اسکول پرنسپل حیدر نواز کا کہنا ہے کہ یہ اسکول فلحال پرائمری ہے ہم کوشش کر رہے کہ یہ میڈل یا ہائی اسکول بن جائے اس اسکول کے دو سیکشن ہیں ایک گورنمنٹ انسٹیٹیوٹ فار چلڈرن فار ہیرنگ اینڈ سپیچ ایمپیرمنٹس بنوں جبکہ دوسرا گورنمنٹ انسٹیٹیوٹ فار مینٹلی ریٹارٹڈ اینڈ فیزکلی ہینڈی کیپ ہے جس میں بچے اور بچیاں دونوں زیر تعلیم ہیں
گورنمنٹ انسٹیٹیوٹ فار چلڈرن فار ہیرنگ اینڈ سپیچ ایمپیرمنٹس میں بچوں کی کل تعداد 80 ہے جبکہ گورنمنٹ انسٹیٹیوٹ فار مینٹلی ریٹارٹڈ اینڈ فیزکلی ہینڈی کیپ میں بچوں کی تعداد 50 سے زائد ہے۔
بچوں کی سکول داخلہ طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ ہمیں خصوصی بچے کا ب فارم اور خصوصی بچہ ہونے کی وجہ سے ان کا سرٹیفیکیٹ جس پر ڈاکٹر کا دستخط موجود ہوتا ہے درکار ہوتی ہے جس کی بنا پر ان خصوصی بچوں کو داخلہ دیا جاتا ہے اس کے علاوہ ان بچوں کی مکمل تعلیم فری ہوتی ہے۔
کوئی فیس نہیں لی جاتی اور یونیفارم، کاپیاں اور کتابیں بھی مفت دی جاتیں ہیں۔ ان بچوں کو حکومت کی طرف سے سال میں ایک یا دو بار وظائف بھی دیے جاتے ہیں اس کے علاؤہ بچوں کی پک اینڈ ڈراپ کی سہولت بھی مفت ہے
شروع شروع میں اسکول کی تعداد کم تھی اور والدین میں بھی اس اسکول کے حوالے سے آگاہی نہیں تھی تو ہم مختلف اخبارات اور بینرز کے ذریعے اس کی آگاہی دیتے تھے جس کی وجہ سے اب ہر سال بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔اس کے علاوہ ان بچوں کو مختلف جگہوں کی سیر بھی کرائ جاتی ہے
گورنمنٹ انسٹیٹیوٹ فار چلڈرن فار ہیرنگ اینڈ سپیچ ایمپیرمنٹس سکول کے استاد رحمت خان کہتے ہیں کہ یہاں پر بچوں کو پہلی جماعت سے لے کر پانچویں جماعت تک پڑھاتے ہیں چونکہ ان بچوں کو پڑھانے کا طریقہ کار تھوڑا مختلف ہے اس لیے ہم ان کو تین طریقوں سے پڑھاتے ہیں جسے “Sign Language “ یعنی اشاروں کی زبان کہتے ہیں۔
پہلے مرحلے میں ہم ان کو لکھائی سیکھاتے ہیں دوسرے مرحلے میں ہم مختلف اشاروں سے مختلف اشیاء کے نام بتاتے ہیں جبکہ تیسرے مرحلے میں ہم ان کو الفاظ کی ادائیگی مختلف طریقوں اور اشاروں سے سیکھاتے ہیں جسے نان وربل کمیونیکیشن بھی کہا جاتا ہے۔اس کے علاوہ گورنمنٹ انسٹیٹیوٹ فار مینٹلی ریٹارٹڈ اینڈ فیزکلی ہینڈی کیپ کے بچوں کو پڑھائی کے ساتھ مختلف سرگرمیاں بھی کرائ جاتی ہیں ہماری کوشیش ہے کہ بہت جلد اپنا اسکول Pakistan Deaf Cricket association کے ساتھ رجسٹرڈ کروائیں تاکہ یہ بچے کھیلوں کی سرگرمیوں کا بھی حصہ ہوں یہاں سے جانے کے بعد یہ بچے اس قابل ہو جاتے ہیں کہ وہ اپنے والد یا کسی اور کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں

 گورنمنٹ انسٹیٹیوٹ فار چلڈرن فار ہیرنگ اینڈ سپی ایمپیرمنٹس بنوں سے فارغ التحصیل طالبعلم وجاہت بخاری کے والد شیر زمان شاہ نے بتایا کہ میرا بیٹا میرے ساتھ کاروبار میں مدد کرتا ہے۔ میں نے اپنے بیٹے کو مزید بھی پڑھانا ہے میں چاہتا ہوں
میرا بیٹا بہت قابل ہے میرے لیے میرا فخر ہے۔
مجھے بہت خوشی ہوتی ہے کہ میرا بیٹا اس قابل بنا ہے کہ میرے ساتھ کاروبار میں میری مدد کرتا ہے۔ میرا بیٹا اگر بول نہیں سکتا تو کیا ہوا وہ بہت ذہین اور محنتی ہے۔
اسکول کی استانی عابدہ قریشی جو بیس سال سے یہاں پر اپنی خدمات سر انجام دے رہیں ہیں یہاں وہ بچیوں کو دستکاری اور ٹیلرنگ سیکھانے کے ساتھ ساتھ پڑھاتی بھی ہیں ان کے مطابق شروع شروع میں تھوڑی مشکل درپیش آتی تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اب ان بچیوں کو سیکھانا اور پڑھانا نارمل پچوں سے بھی زیادہ آسان لگتا ہے یہ بچیاں بہت جلدی ہی چیزوں کو سیکھتیں ہیں اور اس پر عمل درآمد کرتیں ہیں ہم ان بچیوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کا ہنر سیکھاتے ہیں تاکہ یہ بچیاں بھی کسی کی محتاج نہ ہوں اور معاشرے میں سر اونچا کرکے زندگی گزارے ہماری ایسی بہت بچیاں جو فارغ التحصیل ہیں وہ دستکاری اور ٹیلرنگ کا کام کررہی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ آرڈرز پر بھی چیزیں بناتیں ہیں یہاں آنے سے پہلے اور جانے کے بعد ان کے مزاج اور نظم و ضبط میں کافی مثبت تبدیلیاں آجاتی ہیں۔
مناہل خان جو کہ اسی اسکول میں زیرِ تعلیم ہے ان کے والد شفقت اللہ خان کا کہنا ہے کہ جب سے ان کی بیٹی اسکول میں جانے لگی ہے اس کی شخصیت میں بہت تبدیلی رونما ہوئی ہے وہ ہر ایک کام بہت نفاست سے کرتی ہے اور اگر کسی چیز کی ضرورت ہو اسے تو کاغذ پر لکھ کر دیتی ہے جس سے مجھے بہت خوشی ہوتی ہے اور اسی کے ساتھ کچھ دستکاری کا کام بھی کرتی ہے۔

 

یہ بھی پڑھیے:

10 Bollywood stars bagging the biggest paychecks

Load More Related Articles
Load More By Editor
Load More In اردو

Leave a Reply

Check Also

شانگلہ میں داخلہ مہم کا آغاز کردیا گیا، 9000 نئے طلباء داخل کرائیں جائینگے۔